زخم کھا کر بھی مسکرانا ہے
زخم کھا کر بھی مسکرانا ہے
دوست دشمن کو آزمانا ہے
وہ کہاں اور التفات کہاں
دل دکھانے کا اک بہانہ ہے
جانتا ہوں حقیقت ہستی
جان کر بھی فریب کھانا ہے
ڈھونڈھتی پھر رہی ہے برق ستم
چند تنکوں کا آشیانہ ہے
فکر دنیا میں گھل رہے ہیں لوگ
چار دن کا یہ آب و دانہ ہے
کچھ نہیں سیر میکدہ سے غرض
زیست کرنے کا اک بہانہ ہے
غم سے احمدؔ نجات کیوں کر ہو
اس سے رشتہ بہت پرانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.