زخم کھلتے ہیں تو اک درد نہاں کھینچتا ہے
زخم کھلتے ہیں تو اک درد نہاں کھینچتا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی جسم سے جاں کھینچتا ہے
ہنستے چہروں سے عیاں ہوتے ہیں غم کے منظر
میرے جیسی کوئی تصویر کہاں کھینچتا ہے
جینا چاہوں بھی تو جینے نہیں دیتی دنیا
مرنا چاہوں تو مجھے سارا جہاں کھینچتا ہے
جھوٹ کہتا ہوں تو کرتا ہے پذیرائی مری
سچ بتاتا ہوں تو وہ شخص زباں کھینچتا ہے
پہلے میں کھینچتا رہتا تھا دھواں سگریٹ کا
اور اب مجھ کو یہ سگریٹ کا دھواں کھینچتا ہے
اس طرح چلتا چلا جاتا ہوں اس کی جانب
جیسے پیاسے کسی انساں کو کنواں کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.