زخم کوئی پھول جیسا کھل گیا تو کیا کہوں
زخم کوئی پھول جیسا کھل گیا تو کیا کہوں
ہاتھ تتلی کا اگر پھر چھل گیا تو کیا کہوں
شخص کوئی یاد آتا ہے مجھے اک عمر سے
سوچتا ہوں گر کبھی وہ مل گیا تو کیا کہوں
دیر سے ٹھہرا ہوا تھا تاش کے مینار سا
ایک پتا پھر اچانک ہل گیا تو کیا کہوں
بات دل کی آج اس سے بولنے کا دل کیا
چپ رہا یہ سوچ کر خود دل گیا تو کیا کہوں
ہاں شکایت تھی مجھے پر کچھ نہیں میں نے کہا
ہونٹ کوئی جب نظر سے سل گیا تو کیا کہوں
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.