زخم پر پھونک بھی دوا جیسی
زخم پر پھونک بھی دوا جیسی
ماں کی ہر بات ہے دعا جیسی
مدتوں سے سفر میں ہوں پھر بھی
انتہا کیوں ہے ابتدا جیسی
چھوٹی دنیا کی یہ بڑی خبریں
تیز رفتار ہیں ہوا جیسی
میری ہم راہ بن کے چلتی ہیں
مشکلیں تو ہیں دل ربا جیسی
جب بھی بھٹکا ترا خیال آیا
تیری یادیں ہیں نقش پا جیسی
ان کی یہ مہربانیاں ہم پر
دھوپ کے شہر میں گھٹا جیسی
اجنبی شہر نے دئے صابرؔ
دن کڑا رات کربلا جیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.