Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخم راضی رہے نشتر کی پذیرائی کو

فاطمہ حسینی

زخم راضی رہے نشتر کی پذیرائی کو

فاطمہ حسینی

MORE BYفاطمہ حسینی

    زخم راضی رہے نشتر کی پذیرائی کو

    آپ آئے ہی نہیں کار مسیحائی کو

    فہم ہستی نہ کہیں وہم و گماں ہو جائے

    رخ سے پردہ جو اٹھا دیں وہ شناسائی کو

    ہوشمندی کا تقاضا ہے تو پھر یوں کیجے

    آپ آنکھوں سے چرا لیجیے بینائی کو

    تجھ پہ تف ہے کہ تجھے حسن کا عرفان نہیں

    تو نے آوارہ سمجھ رکھا ہے لیلائی کو

    سوزن و خار سے وابستہ ہے ہر ریشۂ دل

    عشق اک سرخ قبا مانگے ہے زیبائی کو

    دامن خار سے لپٹی ہیں ہزاروں کلیاں

    کچھ تحفظ بھی یہاں چاہیے رعنائی کو

    سلوٹوں سے مرے بستر کی عیاں ہو جاتی

    ٹوٹنے دیتے اگر خواب میں انگڑائی کو

    ساتھ کھیلی تھی کبھی آنکھ مچولی ہم نے

    آج بھی ڈھونڈ رہے ہیں اسی انگنائی کو

    اپنی صورت میں چھپا رکھی ہے مخفیؔ صورت

    آئنہ قید کیے بیٹھا ہے ہرجائی کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے