Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوتا ہے مٹنے ہی کے لیے ہر لگا ہوا

جواد شیخ

ہوتا ہے مٹنے ہی کے لیے ہر لگا ہوا

جواد شیخ

MORE BYجواد شیخ

    ہوتا ہے مٹنے ہی کے لیے ہر لگا ہوا

    لیکن وہ ایک داغ نہ لگ کر لگا ہوا

    دل بیٹھ بیٹھ جاتا ہے آئینہ دیکھ کر

    جانے یہ کیسا روگ ہے بھیتر لگا ہوا

    ایسے ہی بات بات پہ روتا نہیں ہوں میں

    اک زخم ہے کہیں مرے اندر لگا ہوا

    اندر بچھا ہوا ہے کوئی جال اور ہی

    دام اور ہے دکان کے باہر لگا ہوا

    ڈرتا بھی ہوں کہ ہو ہی نہ جائے کہیں وہ کام

    اک عمر سے ہوں جس میں برابر لگا ہوا

    ہوتا نہیں جوان لڑکپن کے بعد بھی

    لگتا نہیں غریب کا نمبر لگا ہوا

    وہ اتفاق سے مرا محبوب ہے تو کیا

    جچتا ہے ایک شخص ہی افسر لگا ہوا

    جوادؔ زندگی کی طرح تھی کوئی سڑک

    دونوں طرف قطار میں کیکر لگا ہوا

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے