ہوتا ہے مٹنے ہی کے لیے ہر لگا ہوا
ہوتا ہے مٹنے ہی کے لیے ہر لگا ہوا
لیکن وہ ایک داغ نہ لگ کر لگا ہوا
دل بیٹھ بیٹھ جاتا ہے آئینہ دیکھ کر
جانے یہ کیسا روگ ہے بھیتر لگا ہوا
ایسے ہی بات بات پہ روتا نہیں ہوں میں
اک زخم ہے کہیں مرے اندر لگا ہوا
اندر بچھا ہوا ہے کوئی جال اور ہی
دام اور ہے دکان کے باہر لگا ہوا
ڈرتا بھی ہوں کہ ہو ہی نہ جائے کہیں وہ کام
اک عمر سے ہوں جس میں برابر لگا ہوا
ہوتا نہیں جوان لڑکپن کے بعد بھی
لگتا نہیں غریب کا نمبر لگا ہوا
وہ اتفاق سے مرا محبوب ہے تو کیا
جچتا ہے ایک شخص ہی افسر لگا ہوا
جوادؔ زندگی کی طرح تھی کوئی سڑک
دونوں طرف قطار میں کیکر لگا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.