Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخم ترے اطوار کے اکثر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

نسیم بیگم نسیم

زخم ترے اطوار کے اکثر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

نسیم بیگم نسیم

MORE BYنسیم بیگم نسیم

    زخم ترے اطوار کے اکثر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    تیر زباں تلوار کے نشتر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    چہرے بدلے عادت بدلی روح نے پھونکی جان نئی

    ورنہ سب مٹی کے پیکر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    کون پڑا ہوگا رستوں پر کس کو پوجا جائے گا

    یوں دیکھو تو سارے پتھر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    نفرت نے ہے خون بچھایا دنیا کی جن گلیوں میں

    ان ساری گلیوں کے منظر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    کانٹوں کے ہوں مخمل کے یا فٹ پاتھوں کی گود میں ہوں

    نیند اگر ہو سارے بستر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    آئینے جب ڈھونڈ رہے ہوں جھوٹ نگر میں سچائی

    سارے چہرے سب چہروں پر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    دولت غربت شاہ گداگر سب دنیا کے میلے ہیں

    تربت میں فقرا و سکندر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    گھر ہو یا صحرا کا دامن مجھ کو ہے سب ایک نسیمؔ

    ویرانے تو اندر باہر ایک ہی جیسے ہوتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے