زخمی پروں میں ڈال کر اس کے نگر کی خاک
زخمی پروں میں ڈال کر اس کے نگر کی خاک
ہیکل سمندروں سے اٹھا لی سفر کی خاک
خوابوں کے جسم ڈھیر خرابوں میں غم کے تھے
دل نے پر اس کھنڈر سے اٹھا لی نظر کی خاک
سر میں ہوا بھری تھی خلاؤں کے بست کی
قدموں میں آ پڑی ہے ستاروں کے زر کی خاک
کب تک مسافتوں ہی سے مٹی خراب ہو
اس بار رہ میں بیٹھیں گے لے کر حضر کی خاک
ان بستیوں کو قیس کے قدموں کی لو ملے
کوچوں میں شب کے یار جلا آئے سر کی خاک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.