زخموں کی دکانوں پہ خریدار بھی آئے
زخموں کی دکانوں پہ خریدار بھی آئے
بازار ہے تو رونق بازار بھی آئے
شانوں پہ یہاں سر کی جگہ کاسے لگے ہیں
گر سر کی بحالی ہو تو دستار بھی آئے
لو حق کے لیے اپنی جڑیں چھوڑ دیں ہم نے
اب گھر سے نکل کر کوئی انصار بھی آئے
کوشش کا یہ چاک اور گھماؤں گا میں کب تک
جیون پہ مرے اب کوئی آکار بھی آئے
کام آئیں گے یہ چاک گریباں کے رفو میں
کچھ غم نہیں حصے میں اگر خار بھی آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.