زخموں کی فراوانی قاتل کی شکایت بھی
زخموں کی فراوانی قاتل کی شکایت بھی
کس درجہ انوکھی ہے یہ رسم محبت بھی
اس شہر خموشاں میں کیا ساز غزل چھیڑیں
محفوظ یہاں کب ہے احساس کی دولت بھی
ساقی کی نگاہوں کے معصوم اشاروں میں
جینے کی ہیں تاکیدیں مرنے کی اجازت بھی
ہم کفر محبت کے فانوس جلاتے ہیں
سر آنکھوں پہ اپنے ہے قاتل کی یہ تہمت بھی
پوچھیں تو شمیمؔ ان سے کیا ظلم کا حاصل ہے
راس آ نہ سکی جن کو شداد کی جنت بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.