Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیں

تہذیب حافی

زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیں

تہذیب حافی

MORE BYتہذیب حافی

    زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیں

    میں نے وقت سے پہلے ٹانکے کھولے ہیں

    باہر آنے کی بھی سکت نہیں ہم میں

    تو نے کس موسم میں پنجرے کھولے ہیں

    برسوں سے آوازیں جمتی جاتی تھیں

    خاموشی نے کان کے پردے کھولے ہیں

    کون ہماری پیاس پہ ڈاکا ڈال گیا

    کس نے مشکیزوں کے تسمے کھولے ہیں

    ورنہ دھوپ کا پربت کس سے کٹتا تھا

    اس نے چھتری کھول کے رستے کھولے ہیں

    یہ میرا پہلا رمضان تھا اس کے بغیر

    مت پوچھو کس منہ سے روزے کھولے ہیں

    یوں تو مجھ کو کتنے خط موصول ہوئے

    اک دو ایسے تھے جو دل سے کھولے ہیں

    منت ماننے والوں کو معلوم نہیں

    کس نے آ کر پیڑ سے دھاگے کھولے ہیں

    دریا بند کیا ہے کوزے میں تہذیبؔ

    اک چابی سے سارے تالے کھولے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے