زماں کے رنگ میں دن رات کیا ملاتا گیا
زماں کے رنگ میں دن رات کیا ملاتا گیا
میں اپنے وقت سے اوقات کیا ملاتا گیا
بدن میں آ گئی جغرافیائی تبدیلی
تمہارے ہاتھ سے میں ہاتھ کیا ملاتا گیا
پھر اس کے بعد مجھے وقت نے قبول کیا
میں دن کی شام سے اک رات کیا ملاتا گیا
رگوں سے نور مری پھوٹنے لگا خود ہی
لہو میں عزت سادات کیا ملاتا گیا
پھر اس کے بعد کہانی نے خود کشی کر لی
وہ داستان میں اک مات کیا ملاتا گیا
وہ بادشاہ سخن سب کو کر گیا حیران
ہماری بات سے وہ بات کیا ملاتا گیا
پھر اس کی عزت و تکریم بزم نے دیکھی
غزل کے سانچے میں اک نعت کیا ملاتا گیا
شراب وصل سے ہر کیف اٹھ گیا طاہرؔ
ہنسی خوشی ترے صدمات کیا ملاتا گیا
میں بد حواس تھا طاہرؔ تمہی کہو مجھ سے
وہ خاک میں مرے جذبات کیا ملاتا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.