زمانہ آنکھ سے اوجھل مکان سامنے ہے
زمانہ آنکھ سے اوجھل مکان سامنے ہے
چھپی ہوئی ہے حقیقت گمان سامنے ہے
نگاہ الجھی ہوئی ہے وہیں مگر دل کے
کھلی زمین کھلا آسمان سامنے ہے
کھڑا ہے تان کے وہ ابروؤں کی شمشیریں
ادھر یہ جان مری ناتوان سامنے ہے
کروں گا روزے کا اظہار کس طرح تم پر
نماز کا تو جبیں پر نشان سامنے ہے
جھکاؤں سر تو زمیں کھینچتی ہے سوئے پتال
اٹھاؤں سر کو تو سارا جہان سامنے ہے
رکا ہوا وہ کوئی کاروان سامنے ہے
وہ چل کے ٹھہر گیا ہے چٹان سامنے ہے
مرے وجود کو جنبش کا اختیار نہیں
تمہاری آنکھوں کا آئینہ دان سامنے ہے
میں اشتہا کی اذیت میں ہوں نہ کھینچ مجھے
ابھی ہے طور بہت دور نان سامنے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.