زمانہ اب نئے انداز سے بیدار ہے ساقی
زمانہ اب نئے انداز سے بیدار ہے ساقی
نئے قاتل نئے مقتل نئی اب دار ہے ساقی
ذرا سی بوند شبنم کی کہاں بے کار ہے ساقی
امین رنگ و بو ہے رونق گلزار ہے ساقی
نہیں کوئی حریف شوخیٔ افکار ہے ساقی
یہاں فکر و نظر کا حوصلہ بے کار ہے ساقی
کھنچی جس کے لہو سے مے اسی سے عار ہے ساقی
اٹھا لیتا ہے جو ساغر وہی حق دار ہے ساقی
یہاں بیٹھے حرم میں خواب جنت کب تلک دیکھیں
چھلکتی میکدے میں دولت بیدار ہے ساقی
ہوئی رونق مرے ظلمت کدہ کی سنگ باری سے
شرار سنگ سے روشن در و دیوار ہے ساقی
نظام کہنہ پہ یہ تکیہ کیسا بے خبر کیوں ہو
بچو اس سے یہ اک گرتی ہوئی دیوار ہے ساقی
نقیب دور نو بن کر نیا ہے ولولہ دل کا
جو تھا محکوم خوابیدہ وہ اب بیدار ہے ساقی
تنفر کی فضاؤں میں ہٹاؤ جام و ساغر کو
یہاں تک زندگی سے بھی ہمیں انکار ہے ساقی
ترے رندوں نے للکارا زمانے کے خداؤں کو
مقدر بن گئی ان کی صلیب و دار ہے ساقی
جسے خود منزلیں ٹھوکر لگا کر بڑھ گئیں آگے
کہاں سویا ہوا وہ قافلہ سالار ہے ساقی
جو سیکھے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جینا
وہی اوراق پر تاریخ کے بیدار ہے ساقی
کرو تعظیم بڑھ کر علم و دانش اور حکمت کی
کہ حاصل زندگی کا دیدۂ بے دار ہے ساقی
اٹھو گائیں محبت اور اخوت کے نئے نغمے
نئی صہبا نیا ساغر نیا گلزار ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.