زمانہ گزرا ہے طوفان غم اٹھائے ہوئے
زمانہ گزرا ہے طوفان غم اٹھائے ہوئے
غزل کے پردے میں روداد دل سنائے ہوئے
ہمیں تھے جن سے گناہ وفا ہوا سرزد
کھڑے ہیں دار کے سائے میں سر جھکائے ہوئے
ہمارے دل کے سبھی راز فاش کرتے ہیں
جھکی جھکی سی نظر ہونٹ کپکپائے ہوئے
ہمارے دل کے اندھیروں کا غم نہ کر ہم دم
ہمارے دم سے یہ رستے ہیں جگمگائے ہوئے
شمار روز و شب و ماہ کس نے رکھا ہے
ہزاروں سال ہوئے ان کو دل میں آئے ہوئے
گزرتے رہتے ہیں نظروں سے ساری شب ممتازؔ
ہزاروں قافلے یادوں کے سر جھکائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.