زمانہ ہے کہ گزرا جا رہا ہے
زمانہ ہے کہ گزرا جا رہا ہے
یہ دریا ہے کہ بہتا جا رہا ہے
وہ اٹھے درد اٹھا حشر اٹھا
مگر دل ہے کہ بیٹھا جا رہا ہے
لگی تھی ان کے قدموں سے قیامت
میں سمجھا ساتھ سایا جا رہا ہے
زمانے پر ہنسے کوئی کہ روئے
جو ہونا ہے وہ ہوتا جا رہا ہے
مرے داغ جگر کو پھول کہہ کر
مجھے کانٹوں میں کھینچا جا رہا ہے
بہار آئی کہ دن ہولی کے آئے
گلوں میں رنگ کھیلا جا رہا ہے
رواں ہے عمر اور انسان غافل
مسافر ہے کہ سوتا جا رہا ہے
سر میت ہے یہ عبرت کا نوحہ
محبت کا جنازہ جا رہا ہے
جلیلؔ اب دل کو اپنا دل نہ سمجھو
کوئی کر کے اشارا جا رہا ہے
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 352)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.