زمانہ رشک کرے وہ سخن کے جوہر کھینچ
زمانہ رشک کرے وہ سخن کے جوہر کھینچ
قلم کا حق تو ادا کر کوئی تو محشر کھینچ
نفس نہ انجمن آرزو سے باہر کھینچ
زمیں اسد کی ہے منظر جو کھینچ ہٹ کر کھینچ
عجیب شکل ہے مقتل میں کیا کیا جائے
ہر ایک شخص کی خواہش ہے تو ہی خنجر کھینچ
خزاں تو دل کے دکھانے کا اک بہانہ ہے
مزہ تو جب ہے بہاروں کو اپنے اندر کھینچ
یہ کپکپاتے ہوئے لب کوئی علاج نہیں
زباں کو کھول محبت کا راز باہر کھینچ
گناہ گار ہوں مجھ کو ہے اعتراف مگر
مرے خدا مرے سر پر کرم کی چادر کھینچ
تری غزل نے تجھے سرخ رو کیا شاہدؔ
سو تجربوں کے سمندر سے یوں ہی گوہر کھینچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.