زمانہ روز جسے یوں ہی سنگسار کرے
زمانہ روز جسے یوں ہی سنگسار کرے
وہ اپنے زخم کہاں تک بھلا شمار کرے
کوئی بتائے کہاں تک کوئی چمن زادہ
چمن کو اپنا لہو دے کے لالہ زار کرے
وہ جس نے صدیوں بہاروں کے رنگ دیکھے ہوں
خزاں سے اپنے کو وہ کیسے ہم کنار کرے
جو گھر سے نکلا ہو سچ بولنے کی نیت سے
قدم قدم پہ وہ اب انتظار دار کرے
امیر شہر کے ہاتھوں میں قسمتوں کے چراغ
غریب اپنا کوئی کیسے کاروبار کرے
ہو زخم زخم اگر جس کا لمحۂ امروز
وہ کیسے مرہم فردا کا انتظار کرے
جو لٹ گیا ہے فسادوں میں اب اسی کے لئے
یہ حکم ہے کہ وہ حالات سازگار کرے
اسی کو امن کا اعزاز بھی میسر ہے
کہ شہر شہر میں پیدا جو انتشار کرے
شعور بخش دو ایسا چمن کی کلیوں کو
جو پھول پھول کو شائستۂ بہار کرے
غم حیات کا منزل شناس کیا ہوگا
وہ آدمی جو رہ زیست سے فرار کرے
خودی وہ دولت بیدار ہے جو دنیا میں
گدا گری میں بھی انساں کو شہریار کرے
وہی ہے نور بصیرت کا آئنہ فاخرؔ
جو آنکھ آخر شب تجھ کو اشک بار کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.