زمانہ ساتھ گزارا اکیلیاں نہ کھلیں
زمانہ ساتھ گزارا اکیلیاں نہ کھلیں
اداس ہونے سے پہلے سہیلیاں نہ کھلیں
غموں کی دھوپ میں پھر بے نمک ہوئے چہرے
نگاہ بجھ گئی رنگوں کی تھیلیاں نہ کھلیں
لپٹ کے روئے امر بیل سے در و دیوار
پلٹ کے آئے مسافر حویلیاں نہ کھلیں
کتاب زیست کے سارے سوال بے معنی
جواب الجھنے لگے اور پہیلیاں نہ کھلیں
ہوا کے لمس میں تاثیر دست یار کہاں
نظر نے لاکھ پکارا چنبیلیاں نہ کھلیں
حنائی ہو کے کوئی نام پھر بھی بھید رہا
صبا پہ اس کی مہکتی ہتھیلیاں نہ کھلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.