زمانے جس قدر جی چاہے لے لے امتحاں ہم سے
زمانے جس قدر جی چاہے لے لے امتحاں ہم سے
بدل جائے گا تو بدلی نہ جائے گی زباں ہم سے
بسایا ہے غموں نے جب سے اپنے خانۂ دل کو
مسرت روٹھ کر چل دی خدا جانے کہاں ہم سے
سنانے کو تو ہم بھی داستاں اپنی سنا دیتے
کریں کیا پوچھنے والا تو ہو کوئی یہاں ہم سے
وہ جب سے مل کے بچھڑے ہیں تو یہ محسوس ہوتا ہے
کسی نے چھین لی جیسے حیات جاوداں ہم سے
شب فرقت بسا لیتے ہیں وہ دنیا تصور کی
تری تصویر تک بھی بات کرتی ہے جہاں ہم سے
قریب منزل مقصود پھر قسمت نے بھٹکایا
بچھڑ کر رہ گئے ہم کارواں سے کارواں ہم سے
شررؔ اپنا قفس اک دن یقیں ہے گلستاں ہوگا
بہاریں خود گلے ملنے کو آئیں گی یہاں ہم سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.