زمانے کے ہر اک وہم و گماں سے دور رہتا ہوں
زمانے کے ہر اک وہم و گماں سے دور رہتا ہوں
میں دانستہ امیر کارواں سے دور رہتا ہوں
نہیں اب مجھ میں طاقت ہجرتیں برداشت کرنے کی
کوئی عالم بھی ہو میں امتحاں سے دور رہتا ہوں
بہاریں بھی خزاں کے روپ میں جلوہ دکھاتی ہیں
اسی باعث میں صحن گلستاں سے دور رہتا ہوں
مجھے یہ زندگی کی ڈور لگتی ہے بہت پیاری
ترے خود ساختہ تیر و کماں سے دور رہتا ہوں
کوئی روکے ہے مجھ کو تیری جانب پیش قدمی سے
زمیں کا رزق ہوں اور آسماں سے دور رہتا ہوں
اگرچہ ہے ہنر کی چاشنی میرے رگ و پے میں
نہ جانے کیوں حد کون و مکاں سے دور رہتا ہوں
سب اس کی گفتگو سننے کا دل میں شوق رکھتے ہیں
مگر میں ہوں کہ اس جادو بیاں سے دور رہتا ہوں
نہیں چلتی تعاقب میں مرے اب گردش دوراں
میں اخترؔ حلقۂ آوارگاں سے دور رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.