زمانے کی باتوں سے بے دل نہیں ہوں
زمانے کی باتوں سے بے دل نہیں ہوں
جو موجوں سے ٹوٹے وہ ساحل نہیں ہوں
تڑپتا ہوں اپنی حقیقت سمجھ کر
قتیل مشیت ہوں بسمل نہیں ہوں
ہے خاک مدینہ سے بھی مجھ کو نسبت
جو مل جائے پانی میں وہ گل نہیں ہوں
تجھے مانگتا ہوں تجھے دینے والے
بھکاری نہیں ہوں میں سائل نہیں ہوں
مرے ہاتھ میں اپنا دست سخا دے
یہ کہہ دے سخاوت کے قابل نہیں ہوں
میں اپنی حقیقت سمجھتا ہوں اے دل
میں اپنی حقیقت سے غافل نہیں ہوں
یہ کہہ کر نکل آیا زنداں سے باہر
میں پابند طوق و سلاسل نہیں ہوں
وہ دے عزم محکم مجھے دینے والے
پکار اٹھے مشکل کہ مشکل نہیں ہوں
گرامیؔ بھکاری ہوں خواجہ کے در کا
کسی غیر کے در کا سائل نہیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.