زمانہ میں فسانہ بن گئی دیوانگی میری
زمانہ میں فسانہ بن گئی دیوانگی میری
ترے پردہ نے کی پردہ نشیں پردہ دری میری
تو ہی اے بے خودیٔ شوق کر کچھ رہبری میری
اسی مرکز پہ لیکن آج تک ہے بے خودی میری
ہر اک پردہ اٹھا دے گی کسی دن بے خودی میری
کہ جان منزل مقصود ہے گم گشتگی میری
وہی بے تابیاں جن کو بلائے جاں سمجھتا تھا
وہی بیتابیٔ پیہم بنی ہے زندگی میری
نہ صحرا ہے نہ گلشن ہے نہ رستہ ہے نہ منزل ہے
خدا جانے کہاں لے جا رہی ہے بے خودی میری
ترے جلوے ہر اک شے میں نظر آنے لگے لیکن
یہیں محدود ہو کر رہ نہ جائے بے خودی میری
حدود بے نیازی تک تو مجھ کو کھینچ لائی ہے
نہ جانے اب کہاں لے جائے گی وارفتگی میری
تری صورت نگاہوں سے کبھی اوجھل نہیں ہوتی
کرشمے ہیں ترے جلوؤں کے یا صورت گری میری
نگاہیں ملتفت لب پر تبسم کیف آنکھوں میں
ٹھہر جائے اسی مرکز پہ یا رب زندگی میری
فلک پابوس ہوتا ہے ملائک سجدہ کرتے ہیں
کہاں لے آئی مجھ کو آج شان بندگی میری
نعیم خلد تو بدلہ ہے جاں کا مل گیا لیکن
بہائے درد دل اور قیمت دیوانگی میری
حجابات محبت خود بخود طے ہوتے جاتے ہیں
نگاہ کفر ساماں کر رہی ہے رہبری میری
منیرؔ اک دن زمانہ کو زمانہ میں بنا دوں گا
کہاں تک رائیگاں جائے گی آخر بے خودی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.