زمانے میں غم الفت کے دیوانے بہت سے ہیں
زمانے میں غم الفت کے دیوانے بہت سے ہیں
شراب عیش و عشرت کے بھی مستانے بہت سے ہیں
ہمارے غم سے ناواقف کئی احباب ہیں اب تک
ہے یہ حیرت کہ خود اپنوں میں بیگانے بہت سے ہیں
مری دیوانگی نے مجھ کو پہنچایا وہاں آخر
جہاں دیوانے کم ہیں اور فرزانے بہت سے ہیں
محبت کا بھی کیا اقبال ہے وحشت کی دنیا میں
ہے آبادی بہت کم اور ویرانے بہت سے ہیں
ذرا بڑھ کر تو دیکھ آخر یہ دستک در پہ دی کس نے
دل مجبور تیرے جانے پہچانے بہت سے ہیں
ہے خود بینی کی حسرت تو چلے آؤ مرے دل میں
یہ وہ گوشہ ہے جس میں آئنہ خانے بہت سے ہیں
پئے جاتا ہوں ساقی تیری کیف آور نگاہوں سے
اگرچہ میکدے میں تیرے پیمانے بہت سے ہیں
ہزاروں لاکھوں نذرانوں کا نذرانہ ہے صرف اک دل
تجھے دینے کے قابل یوں تو نذرانے بہت سے ہیں
ترے کوچہ میں جینا ہے ترے کوچہ میں مرنا ہے
اڑانی ہی اگر ہو خاک ویرانے بہت سے ہیں
چراغ معرفت کو اب نہ کرنا چاہئے روشن
بہت کم خاص ہیں اور عام پروانے بہت سے ہیں
حرم جانے سے پہلے ہے بتوں کا توڑنا لازم
تمہارے دل میں بھی اکملؔ صنم خانے بہت سے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.