زمانے والوں کے چہروں پہ کتنے ڈر نکلے
زمانے والوں کے چہروں پہ کتنے ڈر نکلے
فلک کی چاہ میں جب بھی زمیں کے پر نکلے
بھٹکنا چاہوں بھی تو دنیا مختصر نکلے
جدھر بڑھاؤں قدم تیری رہ گزر نکلے
یشودھرا کی طرح نیند میں چھلی گئی تو
میں چاہتی ہوں مرے خواب سے یہ ڈر نکلے
کبھی خیال میں سوچو وہ رات کا چہرہ
کہ جس گھڑی وہ دعا کرتی ہے سحر نکلے
کہ جس پہ چلتے ہوئے خود سے مل سکوں میں صباؔ
کہیں سے کاش کوئی ایسی رہ گزر نکلے
پڑاؤ ہوتی ہوئی منزلیں نہ تھیں منظور
سو ہار تھک کے صباؔ ہم بھی اپنے گھر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.