Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زمیں اپنے لہو سے آشنا ہونے ہی والی ہے

شہزاد احمد

زمیں اپنے لہو سے آشنا ہونے ہی والی ہے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    زمیں اپنے لہو سے آشنا ہونے ہی والی ہے

    بہت کچھ ہو چکا اب انتہا ہونے ہی والی ہے

    سوا نیزے پہ سورج آ گیا اب دیکھیے کیا ہو

    قیامت ایک دو پل میں بپا ہونے ہی والی ہے

    مری آنکھوں تلک شعلہ لہو کا آن پہنچا ہے

    یہ تلخی اب زباں کا ذائقہ ہونے ہی والی ہے

    بہت دن جاگتے خوابوں کو آنکھوں سے لگایا ہے

    یہ قربت کچھ دنوں تک فاصلہ ہونے ہی والی ہے

    وہی گندم کا دانہ ہے وہی ہیں اس پہ تعزیریں

    میں ڈرتا ہوں کہ پھر مجھ سے خطا ہونے ہی والی ہے

    یہاں سے راستہ کوئی کسی جانب نہیں جاتا

    یہیں سے اک سفر کی ابتدا ہونے ہی والی ہے

    کھلے تھے مدتوں سے بے سبب آنکھوں کے دروازے

    یہ بستی آج کل میں بے صدا ہونے ہی والی ہے

    مرے گھر تک بھی آ پہنچا ہے آخر شور گلیوں کا

    یہ تنہائی مرے دل سے جدا ہونے ہی والی ہے

    گئے گزرے دنوں کی دھول اب آنکھوں سے دھو ڈالو

    کوئی صورت کہیں سے رونما ہونے ہی والی ہے

    ستارے خاک پائے آدمیت بننے والے ہیں

    یہ مٹی اب مرے سر کی ردا ہونے ہی والی ہے

    بدلنے کے لیے بیتاب ہے شہزاد یہ دنیا

    روا جو چیز تھا اب ناروا ہونے ہی والی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 882)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے