زمین چھینی کبھی آسمان چھین لیا
زمین چھینی کبھی آسمان چھین لیا
تمہارے شہر نے میرا جہان چھین لیا
خزاں کی دھوپ کا کس سے کرے گلہ گلشن
کہ باغباں نے ہی جب سائبان چھین لیا
رہا نہ کر مجھے صیاد شل ہیں یہ بازو
ترے قفس نے مرا آسمان چھین لیا
شب فراق یہ کتنی طویل ہے یارب
کہ بانگ مرغ سے شوق اذان چھین لیا
یہ کس اسیر سلاسل کی لب کشائی نے
امیر وقت سے زور بیان چھین لیا
جسے مکاں میں بسایا تھا ہم نے کل محکمؔ
اسی نے آج ہمارا مکان چھین لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.