زمین درہم و برہم دکھائی دینے لگی
زمین درہم و برہم دکھائی دینے لگی
امید وصل جو مبہم دکھائی دینے لگی
ہے قہقہوں کے پس پشت گریۂ پیہم
مری خوشی بھی مجھے غم دکھائی دینے لگی
مکان عشق کا معمار جب سے روٹھ گیا
فصیل زیست مجھے خم دکھائی دینے لگی
اداس گزرے ہیں میرے کئی پہر پیہم
جو ایک پل کو تری آنکھ نم دکھائی دینے لگی
یہ کس کی پیاس کے شعلے گرے ہیں پانی پر
کہ نہر قطرہ سے بھی کم دکھائی دینے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.