زمین دی ہے تو تھوڑا سا آسمان بھی دے
زمین دی ہے تو تھوڑا سا آسمان بھی دے
مرے خدا مرے ہونے کا کچھ گمان بھی دے
بنا کے بت مجھے بینائی کا عذاب نہ دے
یہ ہی عذاب ہے قسمت تو پھر زبان بھی دے
یہ کائنات کا پھیلاؤ تو بہت کم ہے
جہاں سما سکے تنہائی وہ مکان بھی دے
میں اپنے آپ سے کب تک کیا کروں باتیں
مری زباں کو کبھی کوئی ترجمان بھی دے
فلک کو چاند ستارے نوازنے والے
مجھے چراغ جلانے کو سائبان بھی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.