زمین دل میں محبت کی فصل بوئی گئی
زمین دل میں محبت کی فصل بوئی گئی
سو اب کی بار مصیبت کی فصل بوئی گئی
چلیں تو پیروں کے چھالے بھی بول اٹھتے ہیں
سفر میں جیسے مشقت کی فصل بوئی گئی
گلا زمیں سے کروں کیا کہ آسمان پہ بھی
مرے جنم پہ شکایت کی فصل بوئی گئی
تمہارا رزق تو آنا ہے آسماں سے مگر
مرے لیے تو اذیت کی فصل بوئی گئی
اسی لیے تو میسر نہیں سکون مجھے
مرے وجود میں وحشت کی فصل بوئی گئی
عجب نہیں ہے کہ جلدی میں چھوڑ دوں دنیا
ہر ایک شخص میں عجلت کی فصل بوئی گئی
تمہیں خبر ہے کہ ہم ساحلی پرندے ہیں
ہمارے واسطے ہجرت کی فصل بوئی گئی
اگے ہوئے تھے ہر اک سمت آئنے احمدؔ
بڑے یقین سے حیرت کی فصل بوئی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.