زمین ہجر میں گردن تلک گڑا ہوا ہوں
زمین ہجر میں گردن تلک گڑا ہوا ہوں
میں تجھ کو ہار کے اب سوچ میں پڑا ہوا ہوں
ہر ایک سمت ہے شورش بلا کی وحشت ہے
میں دشت زاد ہوں اور شہر میں کھڑا ہوا ہوں
خدا کا شکر کہ زیبائشوں کا ہوں باعث
یہ اور بات کہ پازیب میں جڑا ہوا ہوں
یہ عشق موت کے اسباب پیدا کرتا ہے
میں تیس سال سے اس بات پر اڑا ہوا ہوں
کیا تھا آپ نے ثروت کا ذکر خیر جہاں
میں احترام میں اب تک وہیں کھڑا ہوا ہوں
خدا کرے کہ تجھے بندگی پسند آئے
میں خاک ہو کے تری راہ میں پڑا ہوا ہوں
میں قہقہوں کے قبیلے کا آدمی تھا مگر
عجیب ہے کہ گلے دشت کے پڑا ہوا ہوں
بتا رہے تھے یہ فیصلؔ امام عشق مجھے
میں انتظار مسلسل سے چڑا ہوا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.