زمیں جیسے کی آتش فشاں کو ساتھ لیے
زمیں جیسے کی آتش فشاں کو ساتھ لیے
یوں جی رہا ہوں میں درد نہاں کو ساتھ لیے
ہوا شکار سیاست کا اب کے موسم بھی
بہار آئی ہے لیکن خزاں کو ساتھ لیے
رکو تو یوں کہ ٹھہر جائے گردش دوراں
چلو تو ایسے کہ سارے جہاں کو ساتھ لیے
نفس نفس ہیں اجالے ہزار کرب لیے
ہر ایک رات ہے اک داستاں کو ساتھ لیے
کسے زمیں کے مسائل کی فکر ہو خالدؔ
ہر اک نظر ہے یہاں آسماں کو ساتھ لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.