زمیں کہیں ہے مری اور آسمان کہیں
بھٹک رہا ہوں خلاؤں کے درمیان کہیں
مرا جنوں ہی مرا آخری تعارف ہے
میں چھوڑ آیا ہوں اپنا ہر اک نشان کہیں
اسی لیے میں روایت سے منحرف نہ ہوا
کہ چھوڑ دے نہ مجھے میرا خاندان کہیں
لکھی گئی ہے مری فرد جرم اور جگہ
لیے گئے ہیں گواہان کے بیان کہیں
ہوائے تند سے لڑنا مری جبلت ہے
ڈبو ہی دے نہ مجھے یہ مری اڑان کہیں
دل حزیں کا عجب حال ہے محبت میں
کوئی غضب ہی نہ ڈھا دے یہ ناتوان کہیں
میں داستان محبت اسے سنا آیا
کہیں کا ذکر تھا لیکن کیا بیان کہیں
ہوائے شہر تجھے راس ہی نہیں آصفؔ
مثال قیس تو صحرا میں خاک چھان کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.