زمیں کے چہرے پہ غمگین داستاں کے نقوش
زمیں کے چہرے پہ غمگین داستاں کے نقوش
شفق نے ٹھہر کے دیکھے مرے مکاں کے نقوش
بکھرتے جاتے ہیں پتے بچھڑ کے شاخوں سے
بدل کے رکھ دئے موسم نے گلستاں کے نقوش
سمے کی ندی سے گزری تھی ناؤ پھولوں کی
مہک رہے تھے ہواؤں میں بادباں کے نقوش
پڑا تھا چاند کا سایا مری ہتھیلی پر
چمک اٹھے تھے لکیروں میں کہکشاں کے نقوش
میں اس کی یاد سے کچھ دیر ہمکنار ہوا
بدن پہ ثبت ہوئے لمس مہرباں کے نقوش
ہوا نے بین کئے پائمال سبزے پر
زمیں کے سینے پہ دیکھے جو کارواں کے نقوش
شدید دھوپ کی چادر تنی تھی سر پہ مرے
بنا رہا تھا میں دھرتی پہ سائباں کے نقوش
چراغ سبز کے بجھنے سے پیشتر راشدؔ
ہرے درخت میں ظاہر ہوئے خزاں کے نقوش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.