زمیں کے دوش پہ اک منفرد کتاب ہوں میں
زمیں کے دوش پہ اک منفرد کتاب ہوں میں
یہ اور بات ہے بے نام انتساب ہوں میں
کبھی یہ وہم کہ خالق نما ہے میرا وجود
کبھی خیال کہ دھوکا ہوں اک سراب ہوں میں
مرا قصور جو میری نیاز مندی ہے
تو اس کے بعد حقیقت میں لا جواب ہوں میں
ہیں قدرداں کے تجسس میں میرے گوہر فکر
سمندروں کی طرح محو پیچ و تاب ہوں میں
جگایا محشر ہستی نے جب تو ایسا لگا
کبھی جو دیکھا تھا میں نے وہ ایک خواب ہوں میں
پڑھو کہ حال کی تاریخ ہے رقم حسرتؔ
جلی حروف میں روداد انقلاب ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.