Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زمیں کے ہاتھ یوں اپنا شکنجہ کس رہے تھے

منیش شکلا

زمیں کے ہاتھ یوں اپنا شکنجہ کس رہے تھے

منیش شکلا

MORE BYمنیش شکلا

    زمیں کے ہاتھ یوں اپنا شکنجہ کس رہے تھے

    ستوں سارے محل کے رفتہ رفتہ دھنس رہے تھے

    امیدیں لمحہ لمحہ گھٹ کے مرتی جا رہی تھیں

    عجب آسیب سے آ کر دلوں میں بس رہے تھے

    شجر پہ زہر نے اب رنگ دکھلایا ہے اپنا

    رتوں کے سانپ یوں تو مدتوں سے ڈس رہے تھے

    مرا سورج مری آنکھوں کے آگے بجھ رہا تھا

    مرے سائے مری بے چارگی پہ ہنس رہے تھے

    پڑے ہیں وقت کی چوٹوں سے اب مسمار ہو کر

    وہی پتھر جو اپنے دور میں پارس رہے تھے

    اجاڑا کس طرح آندھی نے بے دردی سے دیکھو

    نگر خوابوں کے کتنی حسرتوں سے بس رہے تھے

    اڑانوں نے کیا تھا اس قدر مایوس ان کو

    تھکے ہارے پرندے جال میں خود پھنس رہے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Khwab Patthar Ho Gaye (Pg. 90)
    • Author : Manish Shukla
    • مطبع : Skylark House of Publications, 52 Shiv Vihar, Sector-1, Jankipuram, Lucknow-21 (2012)
    • اشاعت : 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے