زمیں کے ہاتھ یوں اپنا شکنجہ کس رہے تھے
زمیں کے ہاتھ یوں اپنا شکنجہ کس رہے تھے
ستوں سارے محل کے رفتہ رفتہ دھنس رہے تھے
امیدیں لمحہ لمحہ گھٹ کے مرتی جا رہی تھیں
عجب آسیب سے آ کر دلوں میں بس رہے تھے
شجر پہ زہر نے اب رنگ دکھلایا ہے اپنا
رتوں کے سانپ یوں تو مدتوں سے ڈس رہے تھے
مرا سورج مری آنکھوں کے آگے بجھ رہا تھا
مرے سائے مری بے چارگی پہ ہنس رہے تھے
پڑے ہیں وقت کی چوٹوں سے اب مسمار ہو کر
وہی پتھر جو اپنے دور میں پارس رہے تھے
اجاڑا کس طرح آندھی نے بے دردی سے دیکھو
نگر خوابوں کے کتنی حسرتوں سے بس رہے تھے
اڑانوں نے کیا تھا اس قدر مایوس ان کو
تھکے ہارے پرندے جال میں خود پھنس رہے تھے
- کتاب : Khwab Patthar Ho Gaye (Pg. 90)
- Author : Manish Shukla
- مطبع : Skylark House of Publications, 52 Shiv Vihar, Sector-1, Jankipuram, Lucknow-21 (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.