زمیں کے قبلہ نماؤں کو پچھلی مرتبہ آزما لیا تھا
زمیں کے قبلہ نماؤں کو پچھلی مرتبہ آزما لیا تھا
اسی لیے اس سفر میں قطبی ستارے سے مشورہ لیا تھا
ہماری دنیا میں جتنی چیزیں تھیں سب کی ہیئت بدل گئی تھی
خزاں کی رت میں کسی نے شاید بہار کا گیت گا لیا تھا
تمہی بتاؤ کھرے کو کھوٹے سے کس طریقے الگ کیا جائے
یہاں کے لوگوں نے تو کلیشے کی شکل میں فلسفہ لیا تھا
میں جانتا ہوں کہ اس کے ہونٹوں پہ کیا ہے اور اس کے دل میں کیا ہے
کہ میں نے اصلی متون پڑھنے کے بعد ہی ترجمہ لیا تھا
تمہارے کہنے پہ اپنے چہرے سے اس نے زلفیں ہٹا تو لی تھیں
مگر بتاؤ کہ بھینٹ میں اس چراغ نے تم سے کیا لیا تھا
میں ہنستے ہنستے تمہاری آنکھوں کے سامنے خود کشی کروں گا
تمہیں پتہ تو چلے کہ میں نے سکون کا بھید پا لیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.