زمیں کے ساتھ فلک کے سفر میں ہم بھی ہیں
زمیں کے ساتھ فلک کے سفر میں ہم بھی ہیں
قفس نصیب سہی بال و پر میں ہم بھی ہیں
وہیں سے لوٹ گئی راستوں کی تنہائی
جہاں پہ اس نے یہ جانا سفر میں ہم بھی ہیں
تو وہ شجر جو سدا برگ و بار دیتا ہے
مثال آب نہاں اس شجر میں ہم بھی ہیں
جسے کہیں سے سمندر نے لا کے پھینک دیا
تمہارے ساتھ اک ایسے ہی گھر میں ہم بھی ہیں
کتاب تھے تو پڑھے جا سکے نہ دنیا سے
لو اب چراغ ہوئے رہ گزر میں ہم بھی ہیں
خیال آگ ہے شعلہ ہے فکر لو الفاظ
یہ سب ہنر ہیں تو پھر اس ہنر میں ہم بھی ہیں
متینؔ شہر بھی صحرا نژاد ہے اتنا
کہ سنگ و خشت میں دیوار و در میں ہم بھی ہیں
- Ziina Ziina Rakh
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.