زمیں کے زخم کو پہلے رفو کیا جائے
زمیں کے زخم کو پہلے رفو کیا جائے
پھر اس کے بعد دریدہ فلک سیا جائے
ہمارا عکس اگر درمیاں نہ حائل ہو
تو آئنے کو گلے سے لگا لیا جائے
یہ زندگی تو پرانی شراب جیسی ہے
یہ کڑوا گھونٹ ہے لیکن اسے پیا جائے
جو رفتگاں ہیں انہیں لوٹ کر نہیں آنا
اب انتظار کا بستر اٹھا دیا جائے
تمہاری یاد نے شب خون مارنا ہے تو کیا
دل و دماغ سے پہرہ ہٹا دیا جائے
ہمارے سر پہ جو ٹوٹا ہے آسماں تو کیا
اب آسمان کو سر پر اٹھا لیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.