زمیں خموش ہے یہ آسماں بجھا ہوا ہے
زمیں خموش ہے یہ آسماں بجھا ہوا ہے
یہ لگ رہا ہے کہیں کوئی حادثہ ہوا ہے
ہر ایک شب میں یہی سوچتا ہوں برسوں سے
فلک کے بام پہ یہ چاند کیوں رکھا ہوا ہے
یہ روشنی ہے جو چہرے پہ تو نے بخشی ہے
لبوں پہ ہے جو تبسم ترا دیا ہوا ہے
بتا رہا ہے کہانی گزشتہ برسوں کی
ہر ایک رنگ جو تصویر سے اڑا ہوا ہے
سخن وری سے بھلے اور کچھ نہ ہو لیکن
ہم ایسے کتنے اکیلوں کا دل لگا ہوا ہے
یہ آج کیا ہوا عجلت میں رہتا تھا جو شخص
ترے خیال میں اک عمر سے رکا ہوا ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 91)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.