زمیں کھنکتی رہی اور گھٹا نے کچھ نہ کہا
زمیں کھنکتی رہی اور گھٹا نے کچھ نہ کہا
گلی تک آ کے بھی کالی بلا نے کچھ نہ کہا
کہاں کہاں پہ درختوں کی چادریں اتریں
لگی وہ چپ کہ برہنہ ہوا نے کچھ نہ کہا
تمام شب پڑی جذبوں پہ اتنی اوس کہ بس
تمام شب خلش دیر پا نے کچھ نہ کہا
کہاں بجھے وہ دریچوں سے جھانکتے چہرے
پلٹ کے آئی تو باد صبا نے کچھ نہ کہا
وہ مشت خاک کی مجبوریاں سمجھتا ہے
جبیں کے داغ گنے پھر خدا نے کچھ نہ کہا
عجب ہے قحط صدا بھی کہ جب گرے ہم لوگ
ادھر ادھر سے کسی ہم نوا نے کچھ نہ کہا
تو کیا کسی نے اسے ٹوٹتے نہیں دیکھا
تو کیا کسی سے مرے بے وفا نے کچھ نہ کہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.