زمین ختم ہوئی سر پر آسماں نہ رہا
زمین ختم ہوئی سر پر آسماں نہ رہا
اسی کے ساتھ کوئی خوف امتحاں نہ رہا
ہمارے عشق کا کوئی گواہ زندہ نہیں
عذاب ہجر تھا اب وہ بھی درمیاں نہ رہا
تمام رات ستارے ہمیں کو دیکھتے تھے
طلسم ذات سے نکلے تو یہ جہاں نہ رہا
فصیل شہر پہ شب زندہ دار رہتے تھے
ہجوم شہر میں ایسا کوئی جواں نہ رہا
یہ زندگی ہے تو ہم زندگی سے باز آئے
وہ جان کیا کہ جہاں جان کا زیاں نہ رہا
تمام لفظ ہیں تفہیم نو پہ آمادہ
قیامتوں سے گزرنا بھی ناگہاں نہ رہا
بس اک سلیقۂ تجسیم خواب تھا مگر اب
سوائے سینۂ صد چاک کچھ نشاں نہ رہا
میان گردش افلاک تو بھی خوش ہو جا
ملال ہم کو بھی اے سعیٔ رائیگاں نہ رہا
خراب و خستہ و آسودگان منزل بھی
نوید جشن کہ حقیؔ کا کارواں نہ رہا
- کتاب : Imkaan-e-roz-o-shab (Pg. 182)
- Author : Syed Abul Hasnat Haqqi
- مطبع : Educational Publishing House (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.