زمیں کی گود میں بیٹھا ہمک رہا ہوں میں
زمیں کی گود میں بیٹھا ہمک رہا ہوں میں
فلک پہ چاند کی جانب لپک رہا ہوں میں
نہیں ہے اپنی زمیں کی کوئی خبر لیکن
خلا میں دور کسی شے کو تک رہا ہوں میں
نہا گیا ہوں خود اپنے لہو میں سرتاپا
جنوں کی آگ میں لیکن دہک رہا ہوں میں
اگرچہ ظلمت شب میں کمی نہیں آئی
مثال ماہ درخشاں چمک رہا ہوں میں
ہر ایک سمت بدلتی رتوں کا ماتم ہے
شگفتہ غنچے کی صورت چٹک رہا ہوں میں
پرکھنے والے مجھے دیکھ اس طرح بھی ذرا
اگر ہے کھوٹ تو کیسے چمک رہا ہوں میں
گری ہی جاتی ہے دیوار گریہ ہر لحظہ
کسی کی آنکھ سے شاید ڈھلک رہا ہوں میں
تمام شہر نے دیدار کر لیا کوثرؔ
اب اپنی لاش کے چہرہ کو ڈھک رہا ہوں میں
- کتاب : mata-e-sukhan (Pg. 298)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.