زمین کی کوکھ سے لگے ہیں کان اس پہاڑ پر
زمین کی کوکھ سے لگے ہیں کان اس پہاڑ پر
یہ کون دے رہا ہے یوں اذان اس پہاڑ پر
چہک رہی ہیں بلبلیں بھی خامشی کے پیڑ پر
اٹھا رہی ہیں سر پہ آسمان اس پہاڑ پر
ہوائیں تازہ کار ہیں اندھیرا لال لال ہے
دئے کی لڑکھڑاتی ہے زبان اس پہاڑ پر
نہ ٹوٹیں آفتاب سے نہ چھوٹیں انتخاب سے
سنا رہی ہیں کرنیں داستان اس پہاڑ پر
ردائے شام غم کی وہ فروکشی ہے دیدنی
نوائے صبح کا ہے پاسبان اس پہاڑ پر
خمیدہ آسماں خجستہ گام لو بہار کی
ستادہ چوٹیوں کا اک جہان اس پہاڑ پر
ادھر ہے بوند بوند شعلہ ریز آب چشم کی
ادھر نظر نظر لہولہان اس پہاڑ پر
خلش ستاروں میں ہے کیا شرر شرر ہے سر فشاں
بھڑک رہا ہے کوئی آشیان اس پہاڑ پر
تڑپ رہی ہے یوں فضا شجر شجر ہے مست رقص
جنوں کا ہو رہا ہے امتحان اس پہاڑ پر
ہیولیٰ درد عشق کا سپرد خاک ہو نہ ہو
تڑپنے کا مجھے بھی ہے گمان اس پہاڑ پر
قلم قلم نہ ہو قلم سے رنگ صورتوں میں بھر
کروں گا لفظ لفظ ہرز جان اس پہاڑ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.