زمیں کی کوکھ سے پہلے شجر نکالتا ہے
زمیں کی کوکھ سے پہلے شجر نکالتا ہے
وہ اس کے بعد پرندوں کے پر نکالتا ہے
شب سیاہ میں جگنو بھی اک غنیمت ہے
ذرا سا حوصلہ اندر کا ڈر نکالتا ہے
کہ بوڑھے پیڑ کے تیور بدلنے لگتے ہیں
کہیں جو گھاس کا تنکا بھی سر نکالتا ہے
پھر اس کے بعد ہی دیتا ہے کام کی اجرت
ہمارے خون سے پہلے وہ زر نکالتا ہے
وظیفہ تجھ کو بتاتا ہوں ایک چاہت کا
جو قصر ذات سے نفرت کا شر نکالتا ہے
کہانی لکھتا ہے ایسے کہ اس کا ہر کردار
نکلنا کوئی نہ چاہے مگر نکالتا ہے
میں ایسے شخص سے ارشدؔ گریز کیسے کروں
فصیل دل میں جو دستک سے در نکالتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.