زمین کو بھی خلا سے مثال دی جائے
جو زندگی سے محبت نکال دی جائے
نکل ہی آئے گا ہر مسئلے کا حل خود ہی
جو درمیان سے حجت نکال دی جائے
پھر اس کے بعد تو مشق سخن اکارت ہے
اگر خیال سے جدت نکال دی جائے
مری نظر میں ہے وہ شخص رحم کے قابل
کہ جس کے مال سے برکت نکال دی جائے
قبول ہے یہ تمناؤں کا ہجوم مجھے
مگر یہ وصل کی حسرت نکال دی جائے
منیرؔ خلق خدا کو ملے سکون کا سانس
مرے وطن سے سیاست نکال دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.