زمیں کو ناپ چکا آسمان باقی ہے
ابھی پرندے کے اندر اڑان باقی ہے
بدھائی تم کو کہ پہنچے تو اس بلندی پر
مگر یہ دھیان بھی رکھنا ڈھلان باقی ہے
میں اپنی نیند کی قسطیں چکاؤں گا کب تک
تمہاری یاد کا کتنا لگان باقی ہے
میں ایک موم کا بت ہوں تو دھوپ کا چہرا
بچے گی کس کی انا امتحان باقی ہے
مجھے یقین ہے ہو جاؤں گا بری اک دن
مرے بچاؤ میں اس کا بیان باقی ہے
یہ بات کہہ نہ دے سیلاب سے کوئی جا کر
تمام شہر میں میرا مکان باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.