زمیں کچھ فلک کو بتانے لگی ہے
زمیں کچھ فلک کو بتانے لگی ہے
دھنک رنگ کے گیت گانے لگی ہے
ہے پھیلا یہ ہر سمت کیسا اجالا
دبے پاؤں شب جیسے جانے لگی ہے
یہ بارش کی بوندیں فضاؤں میں اڑ کر
ستاروں کی لو کو بجھانے لگی ہے
وہ ساحل پہ جو اپنے نقش قدم تھے
انہیں غم کی لہریں مٹانے لگی ہے
یہ پتوں کی باتیں درختوں کی آہیں
ہوائیں بھی قصے سنانے لگی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.