زمین لگتی ہے آسمانی بہت سکوں ہے
کسی کی جاری ہے مہربانی بہت سکوں ہے
حیات کے اک شجر کی اک شاخ دل ربا پر
ہے نغمہ زن طائر جوانی بہت سکوں ہے
غزل کا ساحل ہے یا کنارا ہے آرزو کا
سنا رہی ہے ہوا کہانی بہت سکوں ہے
یقیں کے دریا میں بد گمانی نے خودکشی کی
یہ تیری میری یہ کامرانی بہت سکوں ہے
نہ آئیں گے اب غموں نے کر لی ہے دل سے توبہ
یہ زندگانی ہے شادمانی بہت سکوں ہے
تری رفاقت ہے خوشبوؤں کے حصار جیسی
مہک رہی ہے تری نشانی بہت سکوں ہے
ستم شعارو تمہاری بھڑکائی آگ میں ہوں
یہاں بھی ہے میری قدردانی بہت سکوں ہے
ہماری چھت پر پرند کیونکر نہ آئیں زاہدؔ
یہاں میسر ہے دانہ پانی بہت سکوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.