زمین مے کدۂ عرش بریں معلوم ہوتی ہے
زمین مے کدۂ عرش بریں معلوم ہوتی ہے
یہ خشت خم فرشتے کی جبیں معلوم ہوتی ہے
پری اڑنے میں زلف عنبریں معلوم ہوتی ہے
یہ کالی شکل بھی کتنی حسیں معلوم ہوتی ہے
مری حسرت تبسم آفریں معلوم ہوتی ہے
چھپی تیرے تبسم میں نہیں معلوم ہوتی ہے
شفق کہہ لے کوئی چاہے شفق گوں آسماں کہہ لے
ہمیں تو کوئے قاتل کی زمیں معلوم ہوتی ہے
چلی ہے تیغ تو کس ناز سے تھم تھم کے رک رک کر
یہ کچھ ان سے زیادہ نازنیں معلوم ہوتی ہے
ارے ساقی ذرا میری شراب تلخ تو لانا
مئے کوثر تو بالکل انگبیں معلوم ہوتی ہے
چھپی ہے وہ نگاہ شوخ بھی مژگاں کے سائے میں
چھری بھی آج زیر آستیں معلوم ہوتی ہے
ابھارو تو ذرا شاید مرا ڈوبا ہوا دل ہو
کوئی شے بحر غم میں تہہ نشیں معلوم ہوتی ہے
نہیں اب درد دل لیکن ابھی تک ہے اثر کچھ کچھ
چمک رہ رہ کے پہلو میں کہیں معلوم ہوتی ہے
اثر ڈالا ہے حسرت نے نگاہ شوق پر کتنا
کہ وہ اب بھی نگاہ واپسیں معلوم ہوتی ہے
یہ اے صیاد رہ رہ کر چمکتی ہے کہاں بجلی
جہاں میرا نشیمن تھا وہیں معلوم ہوتی ہے
لپک اس کی چمک اس کی وہی دم خم وہی عالم
یہ بجلی کوئی آہ آتشیں معلوم ہوتی ہے
ریاضؔ ایسی مرے دل سے لگی ہے جام کوثر کی
مے انگور اب اچھی نہیں معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.